گزشتہ کچھ سالوں سے مصروفیات ایسی رہیں کہ کچھ باقاعدگ سے قلم نہ چل سکا۔ دیگر مصروفیات کے علاوہ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ مزاج کے بر خلاف مجبورا ً سوشل میڈیا پر توجہ دینی پڑی کیونکہ اب زیادہ موثر ذریعہ ابلاغ وہی بن چکا ہے ۔ لیکن اس دوران گاہے بگاہے کبھی حالات سے متاثر ہو کر ، کبھی داخلی کیفیات کے اظہار کے لیے تو کبھی فکر اسلامی پر اٹھنے والے اعتراضات کا مدلل جواب دینے کے لیے قلم اٹھتا رہا ۔ کتاب ھذا دراصل انہیں متفرق آرٹیکلز و مضامین کا مجموعہ ہے ۔
امید ہے قاریئین کے لیے یہ مجموعہ مفید ثابت ہو گا۔
مدثر رشید
جنوری ۲۰
خُونِ دل و جگر سے ہے میری نَوا کی پرورش
ہے رگِ ساز میں رواں صاحبِ ساز کا لہُو
(اقبالؒ)